ہم پہ ساقی کی عنایت سے جلے جاتے ہیں (غزل) - شکیبؔ احمد
To read in English (Roman) and Hindi (Devanagari), click here.
| ہم پہ ساقی کی عنایت سے جلے جاتے ہیں |
| یہ جو اَب تک کفِ افسوس ملے جاتے ہیں |
| یاد آ جاتی ہیں بے ساختہ باتیں ان کی |
| بے سبب ہونٹ تبسم میں ڈھلے جاتے ہیں |
| وقتِ رخصت کی پس و پیش انہیں کیا معلوم |
| دل رکا جاتا ہے جانے سے ولے جاتے ہیں |
| رفتہ رفتہ دمِ آخیر بھی آ پہنچے گا |
| رات دن وصل کے وعدوں پہ ٹلے جاتے ہیں |
| جائیے کچھ نہیں کہتے، جو ہوا ہے سو ہوا |
| سارے الزام مقدر کے گلے جاتے ہیں |
| ضبطِ گریہ میں شکیبؔ آپ نے پایا ہے کمال |
| ان کی گلیوں سے بھی چپ چاپ چلے جاتے ہیں |
شکیبـؔ احمد
(اپریل ۲۰۲۰)


لاجواب! !!!
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا :)
حذف کریں