شاعر نہیں، اچھے شاعر بنیے (۲)
مذاق برطرف! غلط تلفظ کی دو اقسام ہیں۔
۱۔ غلط العوام
۲۔ غلط العام
یہاں بھی ایک بات واضح کرتا چلوں۔ لفظ ”غلط“ کا درست تلفظ ل مفتوح کے ساتھ ہے(یعنی ل پر زبر)۔ یہ عموماً پنجابی زبان کے اثر کی وجہ سے ہوتا ہے کہ عوام(خصوصاً پاکستانی) اسے غلْط(ل پر سکون) ادا کرتی ہے جو بالکل درست نہیں۔
عربی میں ایک دلچسپ جملہ ہے۔
اَلْغَلْطُ غَلَطٌ وَالْغَلَطُ صَحِیْحٌ
یعنی غلْط(ل ساکن) غلط ہے اور غلط(ل مفتوح) صحیح ہے۔
خیر! بات ہو رہی تھی غلط العام اور غلط العوام کی۔ زیادہ تفصیل میں نہ جاتے ہوئے سرسری طور پر اس کا ذکر کرتا ہوں۔
❶ غلط العوام وہ الفاظ ہیں جو عموماً غلط ادا کیے جاتے ہیں لیکن انہیں درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ خواص ان الفاظ کو درست تلفظ کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ ان کو درست تلفظ کے ساتھ رائج کرنے کی ضرورت ہے۔
مثال:
- مؤقّف(ق مشدد)(غلط)، موقِف(صحیح)
- بچگانہ(غلط)، بچکانہ(صحیح)
- سِمت(غلط)، سَمت(س مفتوح یعنی س پر زبر)(صحیح)
- فوتیدگی(غلط)، وفات/انتقال(صحیح)
- موقعہ، برقعہ، مصرعہ، مزرعہ (غلط)، موقع، برقع، مصرع، مزرع(صحیح)
- لا مَتْناہی(غلط)، لا مُتَناہی(صحیح)
- پسِ منظر(س کے بعد زیر اضافت)(غلط)، پس منظر(صحیح)
حالانکہ اس میں اگر اضافت لگانی ہی ہوتی تو صحیح ترکیب ہوتی ”منظرِ پس“۔ اسے سمجھنے کے لیے ولیؔ کا یہ شعر دیکھیں۔
سحر پرواز ہیں پیا کے نین |
ہوش دشمن ہیں خوش ادا کے نین |
یہاں ”ہوش دشمن“ یعنی ”دشمنِ ہوش یا ہوش کا دشمن“
چنانچہ پس منظر میں س کے بعد زیرِ اضافت غلط ہے۔ درست ترکیب پس منظر ہے۔
❷ غلط العام وہ الفاظ ہیں جو غلط ادا کیے جاتے ہیں یا ان کا املا غیر درست ہوتا ہے لیکن انہیں درست کے زمرے میں شامل کر لیا جاتا ہے۔
مثال:
نِشاط(ن مکسور یعنی ن کے نیچے زیر)(غلط)، نَشاط(ن مفتوح یعنی ن پر زبر)(صحیح)
استعفیٰ(غلط)، استعفا(صحیح)
انہیں/انہوں(غلط)، انھیں/انھوں(صحیح)
بھروسہ/دھوکہ(غلط)، بھروسا/دھوکا(صحیح)
ذمہ داری(غلط)، ذمہ واری(صحیح)
مذکورہ بالا الفاظ کو بغور دیکھیں۔ آپ تقریباً تمام الفاظ ”غلط“ والے ہی استعمال کرتے ہوں گے اور استعمال ہوتے دیکھے ہوں گے۔ یہ ”غلط“ الفاظ آپ اب بھی استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ یہ ”غلط العام“ ہیں۔ ان میں سے کچھ الفاظ تو ایسے ہیں جو اگر ”صحیح“ کہے جائیں تو لوگ آپ پر چڑھ دوڑیں گے۔ ”ذمہ داری“ اس کی عمدہ مثال ہے۔ (ویسے ہندی حلقوں میں یہ مقبول ہے۔)
چنانچہ جو الفاظ غلط العام ہیں انہیں آپ ”غلط “ استعمال کر سکتے ہیں۔ جب کہ غلط العوام الفاظ میں کسی رعایت کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ عبد اللہ بن جحش کو عبد اللہ بن حجش، عمْرو کو عُمرُو، کَما حقَّہٗ کو کما حَقہ یا بِعینہٖ (بِ عَی نِ ہٖ)کو بَعینہ نہیں پڑھ سکتے۔
یہ صرف جھلکیاں ہیں۔ ورنہ اصلاح تلفظ کے عنوان سے تو ایک مستقل مضمون لکھا جا سکتا ہے۔ بشرطِ زندگی و فرصت کوشش رہے گی کہ اس پر بھی کوئی مضمون لکھ سکوں۔ ان شاء اللہ۔
ان غلطیوں کا سد باب کئی طرح سے ممکن ہے۔ ایک اہم اقدام اس سلسلے میں ”اعراب“ کا استعمال ہے۔ یعنی جہاں بھی آپ ایسے الفاظ دیکھیں تو قاری کی سہولت کے لیے اعراب کا استعمال کریں۔ ”سر بکف “ مجلہ میں ، میں حتی المقدور کوشش کرتا ہوں کہ اس طرح کے الفاظ پر اعراب لگاؤں۔ رسالوں اور جریدوں میں یہ ذمہ داری مدیر کی ہوتی ہے کہ پروف ریڈنگ کے دوران میں وہ اس پر بھی توجہ دے۔ ایک مدیر کی حیثیت سے آپ کو یہ اختیار حاصل ہے، اور میری نظر میں یہ اردو ادب کی خدمت ہے، کہ اس کے ذریعے غلط تلفظ کا سد باب ہوتا ہے۔
بہر حال! اگر آپ خود کو ”تک بند“ نہیں بلکہ شاعر کہلانا چاہتے ہیں، واقعتاً اپنی شاعری کو شاعری بنانا چاہتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ آپ کے کلام کے ذریعے غلط تلفظ کی تبلیغ ہو تو لغت کا استعمال کرنے سے شرمانا چھوڑ دیں۔ جونہی کسی لفظ کے تلفظ کے بارے میں شبہ ہو، فوراً لغت کی طرف رجوع کریں۔ اس سے مذکورہ بالا تمام نقصانات سے بچنے کے علاوہ، سب سے اہم بات یہ کہ آپ کی محنت ضائع ہونے سے بچ جائے گی۔
ایک بار پھر کہہ دوں! یقین کریں، وہ شعر جس پر محنت ہوئی ہو، اسے قلم زد کرنا بڑا دردناک ہوتا ہے۔
٭٭٭
مشق عیب نمبر ۱:
۱۔ دس ایسے الفاظ کے درست تلفظ لغت میں تلاش کیجیے جنھیں آپ غلط ادا کرتے رہے تھے۔
۲۔ پانچ ایسے اشعار تلاش کیجیے جن میں کوئی لفظ غلط تلفظ کے ساتھ باندھا گیا ہو۔ اشعار نہ ملنے پر خود سے مصرع یا اشعار گھڑیں۔
۳۔ مثال نمبر ۳، ۴ اور ۵ میں دیے گئے اشعار میں الفاظ غلط تلفظ کے ساتھ ہیں۔ انہیں الفاظ کو یوں استعمال کیجیے کہ ان کا تلفظ بھی درست ہو جائے اور شعر کے معنی اور وزن بھی قائم رہیں۔
۴۔ کچھ ایسے الفاظ درج کیجیے جنہیں آپ پہلے غلط ادا کرتے رہے ہوں، اور کسی شعر کے ذریعے اس لفظ کے صحیح تلفظ سے آگاہ ہوئے ہوں۔
۵۔مندرجہ ذیل شعر میں کس لفظ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے؟ شعر کو اس طرح بدلیں کہ لفظ درست تلفظ کے ساتھ آ جائے اور وزن بھی قائم رہے۔ نیز اردو قواعد کے لحاظ سے بھی شعر میں کوئی غلطی نہ پیدا ہو۔
ایک، دو، تین، چار، پانچ نہیں |
میری ساری خطائیں معاف کرو |
(وزن: فاعلاتن مفاعلن فعلن)
نوٹ: مشق کے جوابات عاجز کے فیس بک، ای میل یا بلاگ پر کمنٹ کر کے بھی ارسال کیے جا سکتے ہیں۔
(جاری)
اگلی قسط پڑھیے
اگلی قسط پڑھیے
محترم المقام ٗ امید کرتا ہوں کہ آپ بہ سلامت ہوگے۔۔۔خداوند آپ کو اپنے مقصدِعالی میں کامیاب فرماۓ جس کے آپ خواہاں اور کوشاں ہے۔۔۔آپ "حرکاتِ ثلاثہ " اعراب کہا ہے جو ماہرین "علمُ الاعراب " کے مطابق صحیح نہیں ہے۔۔۔۔اعراب میں منصرف اورغیر منصرف وغیرہ کی بحث اور تعریفات ہیں۔۔۔حرکاتِ ثلاثہ کو اعراب کہہ دینا نہایت غلط ہے۔۔۔واللہ اعلم
جواب دیںحذف کریںزبر، زیر، پیش، جزم تشدید وغیرہ کو اردو لغات کے مطابق اعراب کہتے ہیں۔ غالباً عربی میں انھیں کو حرکات اور تشکیل بھی کہا جاتا ہے۔
حذف کریںایڈوانس عربی اور علم الاعراب سے بندہ نابلد ہے اس لیے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔ اگر آپ اس کی تفصیل بتا سکیں تو مجھ سمیت سبھی قارئین مستفید ہوں!