جب سے تو عاملِ فرمودۂ اسلاف نہیں (غزل) - شکیبؔ احمد
To read in Roman (English) and Hindi (Devanagari), click here.
| جب سے تو عاملِ فرمودۂ اسلاف نہیں |
| نام انصاف کا باقی ہے پہ انصاف نہیں |
| ضربِ شمشیر، بجا! نعرۂ تکبیر درست! |
| سب ہے! بس تجھ میں مجاہد سے وہ اوصاف نہیں |
| کیا بہانہ ہے مرے قلب کو ٹھکرانے کا |
| کرچیاں دیکھ کے کہتے ہیں کہ “شفاف نہیں!” |
| یا خدا! امتِ احمد بھی وہی تو بھی وہی |
| کیا سبب ہے کہ وہ پہلے کے سے الطاف نہیں |
| آہ! یہ عشق بھی کیسا ہے ترا جس میں شکیبؔ |
| عشق کا عین نہیں شین نہیں قاف نہیں |
(اپریل 2016ء)
الفاظ و معانی
عاملِ فرمودہِ اسلاف: اسلاف کے فرمان پر عمل کرنے والا | one who acts upon the discourse/command of righteous predecessors
ضربِ شمشیر: تلوار کی مار| the blow of a sword
اوصاف: صفات، خوبیاں | characteristics
شفاف: اتنا صاف کہ آر پار نظر آئے، منزہ | transparent
الطاف: عنایت، کرم | Grace, favor


تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں