تری محبت کا جام پی کر ہمارا چہرہ دمک رہا ہے (غزل) - شکیبؔ احمد

To read in Roman (English) and Hindi (Devanagari), click here.



غزل

تری محبت کا جام پی کر ہمارا چہرہ دمک رہا ہے
اب اس میں دل کا قصور کیسا جو بے ارادہ بہک رہا ہے
وہ حشر ساماں قریب ہے اور عجیب مشکل بنی ہے دل پر
ہم اس سے نظریں چرا رہے ہیں وہ بے حجابانہ تک رہا ہے
ہم ایسے بے دھیان کو تجھے مل کے یوں تو سالوں گزر چکے ہیں
ہمارے کانوں میں آج بھی تیرا شوخ لہجہ کھنک رہا ہے
کسے خبر تھی کہ دفعتاً ہو چلے گا باہر وہ دسترس سے
ہمیں تو حیرت ہے اب بھی کیسے یہ دل ہمارا دھڑک رہا ہے
لبوں پہ پھر حسبِ عادت آئی ہے مسکراہٹ دبی دبی سی
گلے میں پھر بے سبب کوئی آنسوؤں کا پھندا اٹک رہا ہے
طویل مدت سے غم ہمارا بھی تھک گیا ہوگا قیدِ دل میں
سو اب بالآخر سکون ہے کچھ کہ قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے
شکیبؔ صاحب بہت سنا تھا کہ آپ ہیں اسم با مسمیٰ
یہ کیا ہوا پھر کہ آج یوں صبر کا پیالہ چھلک رہا ہے

شکیبـؔ احمد
(نومبر ۲۰۱۹)

الفاظ و معانی

حشر ساماں : حشر بپا  کرنے والا، ہنگامہ کھڑا کرنے والا | the one who make rampage, the one who create uproar
بے حجابانہ: بے تکلف، بے جھجھک | unveiled, openly, without coyness, without hesitation
شوخ : بے باک، فتنہ انگیز، دلکش، حسین | playful, mischievous, cheerful
دسترس : رسائی، پہنچ | approach, reach
حسبِ عادت : عادت کے مطابق | as per habit
بے سبب : بے ضرورت، بے وجہ | unnecessarily, without a reason
اسم با مسمیٰ: جس کا نام اس کی صفات کے مطابق ہو، جیسا نام ویسا کام کا مصداق| eponymous, aptly named, name in which quality is also reflected

Teri muhabbat ka jaam pi kar - Ghazal by Shakeeb



تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

شکیبؔ احمد

بلاگر | ڈیویلپر | ادیب از کامٹی، الہند

تبصرے کی زینت کے لیے ایڈیٹر استعمال کا طریقہ تفصیل

مشہور اشاعتیں

تازہ نگارشات

میری شاعری

نگہِ من - میرا فلسفہ